Ads 468x60px

Power By Inamullah Qaisrani

Thursday 26 June 2014

Sabaq Amooz Waqia


......مولانا طارق جمیل صاحب مدظلہ فرماتے هیں ،،،



کراچی میں میرا ایک شاگرد هے اس کی مسجد کے پاس ایک خاتون رهتی تهی، وه )زنا( کے لیئے لڑکیاں سپلائی کیا کرتی تهی، میرے شاگرد نے اس خاتون کے لڑکے سے دوستی کر لی، پهر ایک دن اس لڑکے کو میرا ایک بیان دے دیا اور کہا کہ اسے گهر جا کر سننا، وه گهر آیا اور بیان سننے لگا، گهر میں اس کی امی بهی کام کرتے کرتے سن رهی تهی، پهر کامa سے فارغ هو کہ بیٹے سے کہا ایک بار اور سناؤ، اس نے سنا دیا، کہا ایک بار اور سناؤ، اس پهر سے سنا دیا، پهر پوچها یہ کس نے دیا یہ بیان؟ بیٹے نے کہا اپنے مسجد کے امام صاحب نے، کہا مجھے لے جاؤ اس کے پاس،وه لے آیا اسے أمام صاحب کے پاس، اس خاتون نے پوچها یہ کون هے جو کہتا هے جتنے بهی گناہ هوں توبہ کرنے سے معاف هو جاتے هیں،امام صاحب نے کہا یہ میرے استاد طارق جمیل هیں، خاتون نے کہا یہ جو کہتا هے کہ جتنے بهی گناہ هوں توبہ کرنے سے معاف هو جاتے، معاف هو جاتے هیں؟ تو امام صاحب نے کہا ہاں معاف هو جاتے هیں، تو اس خاتون نے کہا کہ آپ گواہ رهنا میں نے توبہ کرلی، میں نے توبہ کرلی،
رمضان کے مہینے میں وه رات مسجد میں تراویح میں آتی اور یہ دعا کرتی تهی کہ اے اللہ اگر میری توبہ قبول هوگئ تو مجهے اٹها لے مجهے اٹها لے، اللہ کا کرنا کہ 29 ویں کی شب سجدے کی حالت میں اس خاتون کی روح پرواز کر گئی،
زندگی کیسے گزری اور اختتام کیسے هوا،


Video:



No comments:

Post a Comment